نکال ڈالئیے دل سے ہماری یادوں کو
نکال ڈالئیے دل سے ہماری یادوں کو
Contents
نکال ڈالئیے دل سے ہماری یادوں کوسب سمجھتے ہیں میں تمہارا ہوںکر کے اک دوسرے سے عہدِ وفازندگی سے بہت بد ظن ہیںحشر میں بتاؤں گا تجھےکیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پرکبھی چاند اس نے کہا مجھےصرف سوچے ہیں، کر کے نہیں دیکھےمیری جاں اب یہ صورت ہے کہ مجھ سےاِک تیری برابری کے لیےاک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکرگمان ہے تیرے لوٹ آنے کاکتنا رویا تھا میں تیری خاطرتیرے وعدے اگر وفا ہوتےجی ہی لینا چاہیے تھا
یقین کیجئے- ہم میں وہ بات ہی نہ رہی
سب سمجھتے ہیں میں تمہارا ہوں
سب سمجھتے ہیں میں تمہارا ہوں
تم بھی رہتے ہو اس گماں میں کیا
کر کے اک دوسرے سے عہدِ وفا
کر کے اک دوسرے سے عہدِ وفا
آؤ—کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
زندگی سے بہت بد ظن ہیں
زندگی سے بہت بد ظن ہیں
کاش-اک بار مر گئے ہوتے
حشر میں بتاؤں گا تجھے
حشر میں بتاؤں گا تجھے
جو حشر تو نے کیا ہے میرا
کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر
کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر
بھول کر آ گئے ہیں —جاتے ہیں
کبھی چاند اس نے کہا مجھے
کبھی چاند اس نے کہا مجھے
کبھی آسماں سے گرا دیا—-ا
صرف سوچے ہیں، کر کے نہیں دیکھے
صرف سوچے ہیں، کر کے نہیں دیکھے
میرے سارے گناہ-ادھورے ہیں
میری جاں اب یہ صورت ہے کہ مجھ سے
میری جاں اب یہ صورت ہے کہ مجھ سے
تری عادت چھڑائی جارہی ہے
اِک تیری برابری کے لیے
اِک تیری برابری کے لیے
خود کو کتنا گرا چکا ہوں میں
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش! اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
گمان ہے تیرے لوٹ آنے کا
گمان ہے تیرے لوٹ آنے کا
دیکھ کتنا بدگمان ہوں میں
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر
اب جو سوچوں تو ہنسی آتی ہے
تیرے وعدے اگر وفا ہوتے
تیرے وعدے اگر وفا ہوتے
ہم مجازی سہی، خدا ہوتے
جی ہی لینا چاہیے تھا
جی ہی لینا چاہیے تھا
مرتے مرتے خیال آیا مجھے