باپ سراں دے تاج محمد
باپ سراں دے تاج محمد”
“تے ماواں ٹھنڈیاں چھاواں
اے قلم رُک جا ادب کا مقام ہے
اے قلم رُک جا ادب کا مقام ہے”
“تیری نوک کے نیچے میرے ماں باپ کا نام ہے
لکھتے لکھتے قلم ہی سوکھ گیا
لکھتے لکھتے قلم ہی سوکھ گیا”
“میرے باپ کی تعریفوں کا جواب نہیں
باپ اولاد کیلئے ڈھال ہے”
“جو کبھی اپنی اولاد سے غافل نہیں ہوتا
کسی کے چھوڑ جانے کے بعد ہنستے مُسکراتے رہا کرو”
“یہ غم تمہارے لیے ہوتا ہے ماں باپ کو مت دیا کرو
دُنیا میں کچھ حادثے ایسے ہوتے ہیں”
“جو سمجھا دیتے ہیں کہ ماں باپ کے سِوا کوئی مخلص نہیں
باپ کی موجودگی سورج کی مانند ہوتی ہے”
سورج گرم تو ضرور ہوتا ہے
“مگر سورج نہ ہو تو اندھیرا چھا جاتا ہے
باپ ایک ایسا انسان ہے”
“جس کے سائے میں اولاد راج کرتی ہے
یہ دُنیا تب تک ہی جنت ہے”
“جب تک ماں باپ زندہ ہیں
سنو! اس بار گھر کی مکمل تلاشی لینا”
“غم چھپا کر نہ جانے کہاں رکھتے ہیں ہمارے ماں باپ