تیری قربت بھی نہیں ہے میسر
“تیری قربت بھی نہیں ہے میسر
اور دن بھی بارشوں کے آگئے ہیں”
لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
“لوٹ آئی ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں
اک تم ہی کو لوٹ آنے کی فرصت نہیں ملتی”
لو آج پھر رونے لگا ہے آسمان بن کے بارش
“لو آج پھر رونے لگا ہے آسمان بن کے بارش
شاید آج اس کو پھر احساس ہوا ہے میری تنہائی کا”
ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجم
“ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجم
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگائی ہے کوئی”
ان بارشوں کا برسنا ہے سبب نہیں
“ان بارشوں کا برسنا ہے سبب نہیں
رویا ہوگا کوئی بادل پھر محبت کی طرح”
میں کاغذ کی ایک کشتی ہوں
“میں کاغذ کی ایک کشتی ہوں
پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے”
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
“اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی۔۔۔”
تمہاری یاد کی برسات جب برستی ہے
“تمہاری یاد کی برسات جب برستی ہے
میں ٹوٹ جاتا ہوں کچے سے جھونپڑے کی طرح”
بارش کی بوندوں میں جھلکتی ہے تصویر تیری
“بارش کی بوندوں میں جھلکتی ہے تصویر تیری
آج پھر بھیگ بیٹھیں ہیں تمہیں پانے کی چاہت میں”
رم جھم، رم جھم برس رہی ہے
“رم جھم، رم جھم برس رہی ہے
یاد تمہاری قطرہ قطرہ۔۔۔”
جسے بارش کے پانی میں بہا کر مُسکراتے تھے
“جسے بارش کے پانی میں بہا کر مُسکراتے تھے
مجھے کاغذ کی کشتی وہ ذرا پھر سے بنا دینا”
اے بارشوں نہ برسو اتنا کہ جل رہا ہے کوئی کچھ تو خیال کرو
“اے بارشوں نہ برسو اتنا کہ جل رہا ہے کوئی کچھ تو خیال کرو
درد کے بستر پہ پڑا ہوں کچا ہے مکاں کچھ تو خیال کر”