ہم نے مانا کہ کچھ نہیں غالب
ہم نے مانا کہ کچھ نہیں غالب
مفت ہاتھ ائے تو برا کیا ہے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے ائے ہیں لیکن
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے ائے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے
کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند
کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند
کس کو حاجت روا کرے کوئی
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
بے در و دیوار سا ایک گھر بنانا چاہیے
بے در و دیوار سا ایک گھر بنانا چاہیے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسبان کوئی نہ ہو
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشاے اہل کرم دیکھتے ہیں
موت کا اک دن معین ہے
موت کا اک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
آگے اتی تھی حال دل پہ ہنسی
آگے اتی تھی حال دل پہ ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
عشق میں طبیعت نے زیست کا مزہ پایا
عشق میں طبیعت نے زیست کا مزہ پایا
درد کی دوا پائی ، درد بے دوا پایا
اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے
اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے
جس نے ڈالی بری نظر ڈالی